Friday, February 18, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:15,TotalNo:2551


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
محتاج و نادر چھوڑنے سے زیادہ اچھا یہ ہے کہ وارثوں کو مالدار چھوڑا جائے
حدیث نمبر
2551
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَکَّةَ وَهُوَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَائَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ فَالثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ وَإِنَّکَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ حَتَّی اللُّقْمَةُ الَّتِي تَرْفَعُهَا إِلَی فِي امْرَأَتِکَ وَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَکَ فَيَنْتَفِعَ بِکَ نَاسٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ
ابو نعیم، سفیان، سعد ابن ابراہیم، عامر بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے اس قت میں مکہ میں تھا آپ اس بات کو برا جانتے تھے کہ جس مقام سے ہجرت کی ہے و ہاں موت آئے اس لئے آپ نے فرمایا ﷲ ابن عفراء پر رحم کرے، میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ میں اپنے کل مال کی وصیت کر جاؤں فرمایا نہیں میں نے عرض کیا نصف کی، فرمایا نہیں میں نے عرض کیا تہائی کی فرمایا ثلث کا مضائقہ نہیں، اور ثلث بھی بہت ہے، تم کو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جانا، اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑ جاؤ، ایسانہ کرو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بغرض ثواب خرچ کرو گے وہ صدقہ ہے، یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بی بی کے منہ میں اٹھا کے دو، وہ بھی صدقہ ہے اور عنقریب ﷲ تمہیں سرفراز اور بلند مرتبہ کردے گا، پس کچھ لوگوں کو تجھ سے نفع پہنچے گا اور کچھ لوگوں کو تجھ سے ضرور پہنچے گا، اس زمانہ میں حضرت سعد کی صرف ایک ہیں صاحبزادی تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment