Friday, February 18, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:23,TotalNo:2559


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
من بعد وصیتہ تو صون بھا اودین یعنی قرض اور وصیت کا مطلب۔
حدیث نمبر
2559
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ لِي يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی قَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَدْعُو حَکِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَائَ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَی أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ
محمد بن یوسف اوزاعی، زہری، سعید بن مسیب و عروہ بن زبیر حکیم بن حزام سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ کچھ مانگا، آپ نے مجھے دیدیا، پھر میں نے آپ سے مانگا، آپ نے پھر مجھے دیدیا، اس کے بعد آپ نے مجھ سے فرمایا، کہ اے حکیم یہ مال ایک سبز شیریں چیز ہے، جو شخص اس کو بغیر حرص کے لے گا، اس کیلئے اس میں برکت دی جائے گی، اور جو شخص اس کو لالچ کے ساتھ مانگے گا، اس کے لیے اس میں برکت نہ دی جائیگی اور وہ مثل اس شخص کے ہوگا، جو کھائے اور سیر نہ ہو، اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، حضرت حکیم کہتے ہیں پھر میں نے کہا یا رسول ﷲ قسم ہے اس کی جس نے حق کے ساتھ آپ کو بھیجا ہے، میں آپ کے بعد کسی سے سوال نہ کروں گا- یہاں تک کہ دنیا سے سدھار جاؤں، حضرت ابوبکر اپنی خلافت کے زمانہ میں حضرت حکیم کو وظیفہ دینے کیلئے بلاتے رہے، لیکن وہ اس میں سے کچھ قبول کرنے سے انکار کرتے رہے، پھر حضرت عمر نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان کو بلایا، تاکہ ان کو وظیفہ دیں، مگر انہوں نے اس کے لینے سے انکار کرد یا، تو حضرت عمر نے کہا اے مسلمانو! میں حکیم کو ان کا وہ حق جو ﷲ نے ان کے لئے اس مال غنیمت میں مقرر فرمایا ہے، دینا چاہتا ہوں، مگر وہ اس کے لینے سے انکار کرتے ہیں، الغرض حضرت حکیم نے رسول ﷲ کے بعد کسی سے مرتے دم تک سوال نہیں کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment