کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
موت کے وقت خیرات کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2557
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْغِنَی وَتَخْشَی الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ
محمد ابن العلاء ابواسامہ، سفیان، عمارہ، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کونسا صدقہ افضل ہے، فرمایا کہ تمہاری تندرستی کے زمانہ میں جب کہ تمہیں دولت کی حرص ہو، سرمایہ داری کی خواہش ہو، تنگدستی کا خوف ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں اتنی تاخیر نہ کرو کہ جب جاں حلق میں پہنچ جائے، تو تم کہوں فلاں شخص کو اس قدر دینا، اور فلاں شخص کو اس قدر دینا، کیونکہ اب تو وہ فلاں شخص کا ہی ہے یعنی وارث کا ترکہ ہوگا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment