کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
تہائی مال کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر
2553
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرِضْتُ فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَی عَقِبِي قَالَ لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُکَ وَيَنْفَعُ بِکَ نَاسًا قُلْتُ أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ قُلْتُ أُوصِي بِالنِّصْفِ قَالَ النِّصْفُ کَثِيرٌ قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ قَالَ فَأَوْصَی النَّاسُ بِالثُّلُثِ وَجَازَ ذَلِکَ لَهُمْ
محمد بن ابراہیم، زکریا، عدی، مروان، ہاشم بن ہاشم، عامر بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں کہا میں ایک مرتبہ بیمار ہوا تو آنحضرت میری عیادت کیلئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! آپ ﷲ سے دعا فرمائیے، وہ مجھے ایڑیوں کے بل نہ لوٹا دے (یعنی مکہ میں جہاں سے میں ہجرت کر چکا ہوں، مجھے موت نہ دے) آپ نے فرمایا، گھبراؤ نہیں، تمہیں وہاں موت نہیں آئے گی، امید ہے کہ ﷲ تمہیں بلند مرتبہ کردے گا تم سے کچھ لوگوں کونفع پہنچے گامیں نے عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ وصیت کروں- اور مری صرف ایک ہی بیٹی ہے، کیا میں نصف کی وصیت کروں- آپ نے فرمایا نصف بہت ہے، میں نے کہا تو تہائی مال کی، آپ نے فرمایا تہائی کا مضائقہ نہیں اور تہائی بھی بہت ہے، پس لوگوں نے تہائی کی وصیت کرنی شروع کی، اور یہ ان کیلئے جائز ہوگیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment