Wednesday, February 16, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:2520


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
صلح کا بیان
باب
جب امام کسی کو صلح کا اشارہ کرے اور وہ انکار کرے تو قاعدے کے مطابق فیصلہ کر دے۔
حدیث نمبر
2520
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الزُّبَيْرَ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجٍ مِنْ الْحَرَّةِ کَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ کِلَاهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّی يَبْلُغَ الْجَدْرَ فَاسْتَوْعَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ حَقَّهُ لِلْزُّبَيْرِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِکَ أَشَارَ عَلَی الزُّبَيْرِ بِرَأْيٍ سَعَةٍ لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ فَلَمَّا أَحْفَظَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَوْعَی لِلْزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُکْمِ قَالَ عُرْوَةُ قَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ إِلَّا فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ الْآيَةَ
ابو الیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر زبیر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک انصاری سے ایک پتھریلی زمین کی نالی کے متعلق جھگڑا کیا جو بدر میں شریک ہو چکے تھے اور دونوں اس سے پانی لیتے تھے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے زبیر تم پانی لے لو پھر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو انصاری کو غصہ آگیا اور کہنے لگا یا رسول ﷲ یہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی کا بیٹا ہے (اسی لیے یہ طرف داری کی جا رہی ہے) رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے چہرہ کا رنگ متغیر ہوگیا اور پھر فرمایا اے زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تم اپنے درختوں کو سیراب کرلو اور پانی روک لو یہاں تک کہ دیواروں تک پہنچ جائے- اس وقت آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو ان کا حق پورا حق دلوا دیا اور اس سے پہلے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو اس بات کا مشورہ دیا تھا جس میں ان کی اور انصاری دونوں کی رعایت تھی جب اس نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو غصہ دلایا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو صریح حکم دے کر ان کو پورا حق دلا دیا عروہ کا بیان ہے کہ حضرت زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ بخدا میں خیال کرتا ہوں کہ آیت (فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ ) اسی مقدمہ میں نازل ہوئی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment