Wednesday, February 16, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:2516


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
صلح کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حسن بن علی کے متعلق فرمایا یہ میرا بیٹا ہے یہ سردار ہے۔
حدیث نمبر
2516
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ اسْتَقْبَلَ وَاللَّهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ مُعَاوِيَةَ بِکَتَائِبَ أَمْثَالِ الْجِبَالِ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِنِّي لَأَرَی کَتَائِبَ لَا تُوَلِّي حَتَّی تَقْتُلَ أَقْرَانَهَا فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ وَکَانَ وَاللَّهِ خَيْرَ الرَّجُلَيْنِ أَيْ عَمْرُو إِنْ قَتَلَ هَؤُلَائِ هَؤُلَائِ وَهَؤُلَائِ هَؤُلَائِ مَنْ لِي بِأُمُورِ النَّاسِ مَنْ لِي بِنِسَائِهِمْ مَنْ لِي بِضَيْعَتِهِمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ کُرَيْزٍ فَقَالَ اذْهَبَا إِلَی هَذَا الرَّجُلِ فَاعْرِضَا عَلَيْهِ وَقُولَا لَهُ وَاطْلُبَا إِلَيْهِ فَأَتَيَاهُ فَدَخَلَا عَلَيْهِ فَتَکَلَّمَا وَقَالَا لَهُ فَطَلَبَا إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُمَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِنَّا بَنُو عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَدْ أَصَبْنَا مِنْ هَذَا الْمَالِ وَإِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَدْ عَاثَتْ فِي دِمَائِهَا قَالَا فَإِنَّهُ يَعْرِضُ عَلَيْکَ کَذَا وَکَذَا وَيَطْلُبُ إِلَيْکَ وَيَسْأَلُکَ قَالَ فَمَنْ لِي بِهَذَا قَالَا نَحْنُ لَکَ بِهِ فَمَا سَأَلَهُمَا شَيْئًا إِلَّا قَالَا نَحْنُ لَکَ بِهِ فَصَالَحَهُ فَقَالَ الْحَسَنُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَی جَنْبِهِ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَی النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ أُخْرَی وَيَقُولُ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّمَا ثَبَتَ لَنَا سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ أَبِي بَکْرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ
عبد ﷲ بن محمد سفیان ابوموسیٰ بواسطہ حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ بخدا حسن بن علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ معاویہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے سامنے پہاڑوں کی طرح فوجیں لے کر آئے عمرو بن عاص نے کہا کہ میں ایسی فوج دیکھ رہا ہوں جو پیٹھ نہیں پھیرے گی جب تک اپنے مقابل کو قتل نہ کرلیں حضرت معاویہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو دونوں میں یعنی بہتر تھے عمرو بن عاص سے کہا کہ اے عمرو اگر ان لوگوں نے ان لوگوں کو اور اس طرف کے لوگوں نے اس طرف کے لوگوں کو قتل کردیا تو لوگوں کے معاملات کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ کون ان کی بیویوں کی نگرانی کرے گا؟ کون ان کی جائیداد کا انتظام کرے گا؟ چناچہ حضرت حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس قریش کے دو آدمی جو بنی عبد شمس میں سے تھے یعنی عبدالرحمن بن سمرہ اور عبدﷲ بن عامر بن کریز کو بھیجا اور کہا کہ ان کے پاس جاؤ اور صلح پیش کرو اور ان سے گفتگوکرکے ان کو صلح کی طرف بلاؤ دونوں ان کے پاس آئے گفتگو کی اور صلح چاہی حضرت حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں سے کہا کہ ہم عبدالمطلب کی اولاد ہیں اور ہم نے بہت کچھ مال خرچ کیا ہے اور یہ لوگ اپنے خونوں میں مبتلا ہو چکے ہیں ان دونوں نے کہا کہ وہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے صلح پیش کرتے ہیں اور اسی کے طالب اور خواہاں ہیں حضرت حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ پھر اس کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ ان دونوں نے کہا ہم اس کے ذمہ دار ہیں چناچہ حضرت حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جب بھی کہا کہ اس کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ تو ان دونوں نے کہا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں چناچہ حضرت حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ان سے صلح کرلی حسن بصری نے بیان کیا ہے کہ میں نے ابوبکرہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور حضرت حسن بن علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آپ کے پہلو میں تھے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی ان کی طرف رخ کرتے اور کہتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید ﷲ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرا دے گا مجھ سے علی بن عبدﷲ نے بیان کیا کہ حسن کا ابوبکرہ سے سننا میرے نزدیک اسی حدیث سے ثابت ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment