Friday, February 18, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:20,TotalNo:2556


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وارث کے حق میں وصیت درست نہیں۔
حدیث نمبر
2556
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ وَکَانَتْ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِکَ مَا أَحَبَّ فَجَعَلَ لِلذَّکَرِ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ
محمد بن یوسف اور ورقا ابن ابی نجیح، عطاء، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کرتے ہیں، ابتداء اسلام میں یہ دستور تھا کہ مال اولاد کا ہے اور والدین کیلئے وصیت کرنی چاہیے، پھر ﷲ نے اس حکم میں سے جس کو چاہا منسوخ کردیا، اور مرد کا حصہ عورت سے دگنا کردیا، اور ماں باپ میں سے ہر ایک کیلئے چھٹا حصہ اور بی بی کیلئے اگر اولاد ہو، تو آٹھواں حصہ اور اولاد نہ ہو، تو چوتھا حصہ اور شوہر کے لئے اگر اولانہ ہو، تو آدھا اور اولاد ہو، تو چوتھا حصہ مقررکردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment